یورپ میں مذہب خاتمے کے قریب ، عیسائیت رخصت ہونے والی ہے

یورپ میں مذہب خاتمے کے قریب ہے اور غالباً عیسائیت یورپ سے ہمیشہ کےلئے رخصت ہونے والی ہے ۔یورپ میں سب سے زیادہ غیر مذہبی ملک چیک ری پبلک ہے جہاں91فی صد نوجوانوں کا تعلق کسی بھی مذہب سے نہیں جبکہ سب سے زیادہ مذہبی ملک پولینڈ ہے جہاں مذہب سے لاتعلق نوجوانوں کی شرح17فی صد ہے۔

یورپ میں مذہب خاتمے کے قریب ، عیسائیت رخصت ہونے والی ہے
ورلڈ اکنامک فورم نے ایک نئی رپورٹ کے حوالے سے کہا گیاہے کہ یورپی لوگوں کا مذہب سے تعلق ختم ہوتا جا رہا ہے۔ لندن میں سینٹ میری یونیورسٹی کے مذہبی علوم کے پروفیسر اسٹیفن بلویانٹ کا برطانوی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہنا تھا کہ یورپ میں مذہب بستر مرگ پر ہے۔کچھ قابل ذکر استثناءکے ساتھ، نوجوان تیزی سے اپنی مذہبی شناخت ختم کررہے ہیں یا وہ عملی مذہب سے دور ہیں۔

یورپ میں نوجوانوں کے مذہبی عقائد کے حوالے سے ’ یورپ کے نوجوان بالغ اور مذہب‘ نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22ممالک میں12یورپی ممالک کے نوجوانوں کی نصف سے زائد تعداد کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں رکھتی۔چیک ری پبلک واحد یورپی ملک ہے جہاں پر سب سے زیاد ہ لادین نوجوان ہیں ۔

چیک ری پبلک کے16سے29سال کے نوجوانوں کی 91فی صدتعداد کسی بھی مذہبی عقائد سے تعلق نہیں رکھتی۔

ایسٹونیا کے 80فی صد اور سویڈن کے75فی صد نوجوان کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے۔ نیدر لینڈ میں72فیصد، برطانیہ میں 70 فیصد، ہنگری میں67فی صد ،بیلجیم میں65فی صد ،فرانس میں64فی صد، ڈنمارک اور فن لینڈ میں60فی صد نوجوانوں کا کوئی مذہب نہیں ۔

برطانیہ میں جہاں ستر فی صد کا کوئی مذہب نہیں وہاں سات فی صد اینگلیکن اور چھ فی صد نوجوان مسلمان ہیں۔59فی صد برطانوی نوجوانوں نے کبھی کسی مذہبی رسوم میں حصہ نہیں لیا۔

لیتھوانیا میں 25 فیصدنوجوان کہتے ہیں کہ وہ مذہبی نہیں ہیںلیکن یورپ میں جو اپنے آپ کو کسی مذہب سے جوڑتے ہیں وہ بھی مذہبی عقائد پر عمل نہیں کرتے۔

یورپی کیتھولک کی نصف سے کم تعداد باقاعدگی سے مذہبی اعمال سرانجام دیتی ہے، ان میں سے پولینڈ میں 47 فی صد جبکہ بیلجیم میں دو فی صد ہفتے میں ایک بار مذہبی اعمال سر انجام دیتے ہیں۔

پولینڈ،پرتگال اور آئرلینڈ کے نوجوانوں کی دس فیصد سے زائد تعداد کا کہنا ہے کہ ہفتے میں ایک بار مذہبی سروسز میں شامل ہوتے ہیں ۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 2010میں جب دنیا کی آباد ی چھ ارب نوے کروڑ تھی تو اس وقت ایک ارب دس کروڑ افراد کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے تھے جو دنیا کی آبادی کا سولہ فی صد ہے۔

ایک اندازے کے مطابق2050میں جب دنیا کی آبادی نو ارب تیس کروڑ سے تجاوز کرجائے گی اس وقت ایک ارب بیس کروڑ افراد لادین ہوں گے جو مجموعی آبادی کا تیرہ فی صد ہے۔ سوائے بدھ مت مذہب کے ۔

آنے والی دہائیوں میں تمام مذاہب کے پیروکاروں میں اضافہ ہوگا۔ آئندہ بیس سے تیس سالوں میں مرکزی دھارے کے چرچ چھوٹے ہوجائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.