والدین بچوں کی نفسیات کے مطابق برتاؤ کریں

اللہ تعالی نے ہر بچے کو الگ الگ خوبیاں عطا کی ہیں۔ ہر بچے کے سوچنے سمجھنے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے۔ جب والدین اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں تو انہیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جیسے جیسے بچہ بڑا ہوتا ہے اس کی ایک اپنی الگ شخصیت بن جاتی ہے۔ کبھی اپنے بچے کا دوسرے بچوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کرنا چاہیے۔

بچوں کو سمجھنے کے بہت سے طریقوں میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ مشاہدہ کریں کہ آپ کا بچہ کس طرح سوتا ہے؟ کس طرح کھاتا ہے؟ کس طرح کھیلتا ہے؟ کون سی ایسی سرگرمی ہے جو وہ سب سے بہترین کرتا ہے؟

زیادہ سے زیادہ وقت دیں
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں، ان سے باتیں کریں، انہیں اچھی اچھی باتیں بتائیں، جو علم اور معلومات آپ کے پاس ہیں وہ اپنے بچوں کو دیں کیونکہ بچہ جب چھوٹا ہوتا ہے تو یہی وہ وقت ہوتا ہے جب بچہ ہر بات جلدی سیکھ لیتا ہے اور اسے وہ باتیں ساری زندگی یاد رہتی ہیں۔ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کھیلیں، اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں کیونکہ جب والدین اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو بچوں کو ایک بہت خوبصورت احساس محسوس ہوتا ہے۔

حوصلہ افزائی کریں
والدین کو چاہیے کہ بچوں کو نہ صرف خود وقت دیں بلکہ ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ گھر میں سب بچوں کے ساتھ روزانہ مل کر کھیلیں۔ اگر آپکا بچہ اکلوتا ہے تو آپکو چاہیے کہ آپ مختلف موقع پر اپنے دوستوں اور اپنے خاندان والوں کو اپنے گھر پر بلائیں۔ کچھ بچوں کےاندر سماجی مہارت آسانی سے پیدا ہوجاتی ہے اور کچھ بچوں میں سماجی مہارت آسانی سے پیدا نہیں ہوپاتی ہے۔

اگر آپکے بچے باقی اور بچوں کے ساتھ آسانی سے گھلتے ملتے نہیں ہیں تو والدین کو چاہیے کہ انہیں وقت دیں ان پر زبردستی نہ کریں کہ وہ آپکے دوستوں اور خاندان والوں کے بچوں کے ساتھ کھیلیں، بلکہ آپ انہیں مختلف موقع پر بلاتے رہیں، کچھ وقت بعد بچے خود آہستہ آہستہ ان کے ساتھ گھلنے ملنے لگتے ہیں۔

ہر فرمائش پوری نہ کریں
بچپن میں بچے اپنے والدین سے بہت سی فرمائشیں کرتے ہیں۔ والدین کو بچوں کی خواہشات پوری کرنی چاہیے لیکن ہر خواہش نہیں اور نہ ہی ہر خواہش فورا پوری کرنی چاہیے۔اگر بچے کی ہر خواہش پوری کردی جائے تو وہ ہمیشہ یہی توقع کرتا ہے کہ اس کی ہر خواہش پوری ہوجائے گی اور پھر بچے کے اندر یہی عادت پیدا ہوجاتی ہے، جو آگے جا کر بچوں کے لیے بہت نقصان دہ ہوتی ہے خاص طور پر لڑکیوں کے لیے۔

اگر والدین لڑکیوں کی ہر خواہش پوری کردیں تو ان کے اندر صبر کا مادہ کم ہوجاتا ہے ۔ وہ اپنے سارے پیسے اپنی خواہشات کو پورا کرنے میں خرچ کر دیتے ہیں اور پھر اس طرح ان کو پیسے بچانے کی عادت نہیں پڑتی، جو ان کی ضرورت پڑنے پر ان کے کام آسکے۔خود اعتمادی زندگی میں کامیاب ہونے کی سب سے اہم چابی ہے۔لیکن ذاتی مثبت خیال اور صحت مند خود اعتمادی ہی ایک انسان کو کامیابیوں اور خوشیوں کی طرف لے کر جاسکتی ہے۔

بچے کی نفسیات سمجھنے کے 12 طریقے
والدین کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کو پیدائش کے دن سے سمجھنا شروع کردیتے ہیں ۔ بلاشبہ ایک ذمہ دار والدین کی حیثیت سے یہ آپ کے لیے سب سے ضروری بات ہے۔ دانت کے درد کی تکلیف سے لے کر پیٹ کے درد تک اور نیپی بدلنے سے لے کر لڑکپن کے مسائل تک بچوں کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔بچوں کوسمجھنا ان کی بہتر پرورش کے لیے بہت ضروری ہے۔

آپکا بچہ خاص شخصیت کا حامل ہے اور یہ خصوصیت ساری زندگی اس کے ساتھ رہتی ہے۔ آپ کا رویہ بچے کی شخصیت کے مطابق ہو نہ کہ آپ اسکی شخصیت کو بدلنے کی کوشش کریں۔بچے کی نفسیات کو سمجھنا ایک صبر آزما کام ہے۔درج ذیل طریقوں سے آپ کو اپنے بچے کے ساتھ دوستانہ تعلق قائم کر کے اسے سمجھنے میں مدد ملے گی :

1۔مشاہدہ کیجئے
بچے کی مصروفیات پر نظر رکھیں۔اس طرح آپ کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ آپ کا بچہ کیسے کھیلتا ہے کیسے کھاتا ہے اور کس طرح دوسروں سے بات چیت کرتا ہے۔ اس کی بہت سی خوبیوں سے آگاہی ہوگی۔مشاہدہ کیجئے کہ آیا آپ کا بچہ کسی تبدیلی میں جلد رچ بس جاتا ہے یا وقت لیتا ہے۔سارے بچے، ایک جیسی خوبیوں کے حامل نہیں ہوتے،یاد رکھئے ہر بچے کی الگ شخصیت ہوتی ہے۔

2۔دوست کی حیثیت سے پیش آئیں
بچے کے ساتھ دوست کی طرح پیش آئیں اس طرح آپ کا بچہ آپ کے بہت قریب آجاتا ہے لیکن ساتھ ہی کچھ حدود کا خیال رکھیں۔اگر وہ کوئی غلطی کرتا ہے تو اسے مورد الزام ٹہرانے کے بجائے دوست کی حیثیت سے فیصلہ دیجئے۔

کیوں کہ اگر آپ والدین کی حیثیت سے فیصلہ کریں گے تو وہ قدرے مختلف ہوگا۔اور اس طرح آپ کا بچہ آپ سے کوئی بات شئیر نہیں کرے گا۔صرف یہی نہیں بلکہ اسے بھی موقع دیں کہ وہ آپ کی بات سمجھ سکے۔

3۔بچے کے ساتھ وقت گزاریں
بچے کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں تاکہ آپ اسکو اور اسکے دوستوں کو جان سکیں،اور وہ بھی آپ سے اپنے مسائل شیئر کرسکے۔آپ کتنے ہی مصروف ہوں اسے تھوڑا وقت ضرور دیں تاکہ اسے پتہ ہو کہ آپ اس کی مدد کےلیے موجود ہیں۔

4۔بچے کو ذمہ دار بنائیے
اپنے بچے کو کم عمری ہی سے اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔اگر وہ بغیر گرائے کپ میں دودھ نکالتا ہے،یا کھیلنے کے بعد اپنے کھلونے واپس ڈبے میں رکھتا ہے تو یہ اسکے ذمہ دار ہونے کی نشانی ہے اس کی حوصلہ افزائی کریں۔اسکی تعریف کیجئے۔تاکہ وہ اور زیادہ شوق سے اپنا کام خود کرے۔

5۔ بات سنئے
بچے کی بات رد کرنے کے بجائے غور سے سنیں اگر آپ اس سے متفق نہیں ہیں تواسے اپنے خیالات سے آگاہ کریں۔

6۔ الزام تراشی نہ کریں
اگر وہ کوئی غلطی کرتا ہے تواسے بتائیں کہ اس نے جو کیا وہ صحیح نہیں تھا۔لیکن آپ اب بھی اس سے محبت کرتے ہیں۔بچے پر الزام تراشی سے گریز کریں۔

7۔ بچے کو پر اعتماد بنائیں
اس میں اعتماد پیدا کریں۔اگر اسکا اسکول میں پہلا دن ہے تو اس سے اسکول کے بارے میں پوچھیں،اس نے اسکول میں کیا پڑھا،اسے اپنا ٹیچر کیسا لگا،اس نے کوئی دوست بنایا یا نہیں۔اس کا اعتماد بڑھائیں تاکہ وہ دوست بنانے کے ساتھ نئے اسکول کا بہتر انداز میں سامنا کر سکے۔

8۔گھریلو معاملات میں اس کی رائے لیں
اگر آپ گھر کے معاملات میں بچے سے رائے لیتے ہیں تو وہ اپنے آپ کو بہت اہم سمجھے گااور زیادہ ذمہ دار بن جائے گا۔گھر کی سیٹنگ ہو یاکمرے کو نئے سرے سے ترتیب دے رہے ہیں اس میں اپنے بچے کی رائے لیں اور اس میں چھپے منصوبے پر غور کریں بجائے اس کے کہ اس کی غلطیاں نکالیں۔اسطرح آپ کے بچے میں اعتماد پیدا ہوگااور قوت فیصلہ میں بھی اضافہ ہوگا۔

9۔بچے، کی ذاتی دلچسپیوں سے واقفیت رکھئے
بچے کی پرورش پر دھیان دینے کے ساتھ اس کی ذاتی پسندنا پسند سے بھی واقفیت ضروری ہے۔اپنے بچے، سے اس کے پسندیدہ مضمون،پسندیدہ کھیل اور ٹی وی پروگرام کے بارے میں بات کیجئے۔اسے اس کی پسندیدہ فلم دکھائیے یا اس کے ساتھ اس کا پسندیدہ کھیل دیکھئے۔اس طرح آپ کو اپنے بچے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

10 ۔اپنے وعدے پر قائم رہیں

اپنے بچےسے کئے ہوئے وعدے کو پورا کرکے آپ اس کا دل جیت لیں گے۔چاہے وہ ساحل سمندر پر جانے کا ہو یا سپر مارکیٹ کا،اپنے وعدے پر قائم رہئیے۔ اس طرح آپ کے بچے میں بھی ایمانداری بڑھے گی اور وہ وعدہ شناس ہوگا

11۔اسے آزادی دیجئے
ہر وقت اپنی مرضی چلانے کے بجائے اپنے بچے کو آزادی دیجئے ، اسکی پسند کے کام کرنے دیں لیکن اس کے قریب رہیں تاکہ وہ کوئی غلطی نہ کرے اور ضرورت پڑنے پر اس کی رہنمائی کریں۔

12۔بچے کو بچہ ہی رہنے دیں
بچے سے زیادہ امید نہ رکھیں ۔اگر وہ غلطی کرتا ہے تو اس سے بہت کچھ سیکھے گا۔اسے کسی کام سے روکنے کے بجائے احتیاط کرنا سکھائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.