یہ فوجی کون ہیں؟

تحریر فاضل جمیلی
فیس بک پر کچھ فوجیوں کی تصویر شیئر کی گئی ہے جس میں وہ کمانڈو وردیوں میں ملبوس انتہائی انہماک کے ساتھ ایک بریفنگ میں شریک ہیں۔یہ تصویر 29سال پرانی ہے اور اسے سینئر صحافی اور افسانہ نگار اخلاق احمد نے شیئرکیا ہے۔
اخلاق احمد نے لکھا ہے کہ یہ تصویر کچھ فوجیوں کی ہے لیکن ذرا غور سے دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فوجی نہیں ہیں ، صحافی ہیں ۔۔۔!!1989 کی اس تصویر میں صرف ایک فوجی ہے – آئی ایس پی آر کے میجرحبیب میو، جو انتہائی بائیں جانب بیٹھے ہیں – ان کے ساتھ سامنے والی قطار میں (بائیں سے دائیں) نوائے وقت کے چیف رپورٹر یوسف خان(مرحوم ) ہیں ، آغا مسعود حسین ہیں اور جنگ کے زاہد حسین ہیں-
دوسری قطار میں(بائیں سے دائیں) ناصر محمود ہیں ، ان کے ساتھ خود اخلاق احمد بیٹھے ہیں اور ان کے ساتھ نادر شاہ عادل – یہ تصویر پاکستان کی سب سے بڑی فوجی ایکسرسائز’’ ‘ضرب _مومن ‘‘کے دوران غالبا” صحرائے تھل میں ہونے والی کسی بریفنگ کی ہے- ضرب مومن اس دور کے صحافیوں کے لئے ایک انوکھا تجربہ تھی –
اخلاق احمد لکھتے ہیں ’’ یہ وہ دور تھا جب آئی ایس پی آر میں پروفیشنل لوگ ہوتے تھے – صحافت کے آداب سے آشنا لوگ ، صولت رضا اور روشن خیال اور اشفاق حسین جیسے لوگ ، جو صحافت اور ادب اور آرٹس سے براہ راست تعلق رکھتے تھے ‘‘۔
جنرل اسلم بیگ نے اس فوجی مشق میں پورے پاکستان کے صحافیوں کو عملا” شریک کیا تھا – یونیفارمز ، کیپس ، جوتے ، سلیپنگ بیگ ،پانی کے لئے خالی بوتلیں ، بلڈ گروپ کی تفصیل والے شناختی کارڈ، سامان کے تھیلے – دو ہفتے تک یہ صحافی فوج کے مختلف یونٹس کے ساتھ وادیوں اور ویرانوں میں لڑی جانے والی اس عجیب و غریب جنگ میں شریک رہے –
بلیو لینڈ اور فوکس لینڈ کی جنگ – حملے اور جوابی حملے – ٹینک اور فوجی ٹرک اور بکتر بند گاڑیاں – صحراؤں میں خیمے اور دریاؤں پر کشتیوں کے پلوں کی تعمیر – راتوں رات ایک مقام سے دوسرے مقام پہنچنے کی جدوجہد – منہ اندھیرے بیدار ھونا لازمی تھا ورنہ ناشتہ ختم ہو جاتا تھا – رات گئے اپنے اپنے اخبار کو دن بھر کی رپورٹ بھیجنی ہوتی تھی –
اخلاق احمد نے لکھا ہے کہ’’ بہت سے اعلی فوجی افسروں سےچونچیں لڑانا، لمبی لمبی بحثیں کرنا ہمارا ہر شام کا معمول تھا – یاد آتا ہے کہ ڈاکٹر طاہر مسعود ، ڈاکٹر عبدالجبار خان ، علاؤالدین خانزادہ بھی اس ایڈونچر میں ہمارے ساتھ تھے – آج یہ تصویر نظر آئی تو کتنی ہی یادیں تازہ ہو گئیں‘‘ –
اخلاق احمد عملی صحافت سے دستبردار ہونے سے پہلے ہفت روزہ اخبارِ جہاں کے مدیر تھے۔ ان کے افسانوں کی کئی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ تصویر میں موجود یوسف خان (مرحوم) کئی مرتبہ کراچی پریس کلب کے سیکریٹری رہے۔ آغامسعود حسین معروف کالم نگار ہیں جبکہ زاہد حسین ان دنوں جیو نیوز اور نادرشاہ عادل ایکسپریس سے وابستہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.