تماشا

سرکس کے رنگ میں لومڑ نے ایک چکر لگایا،
پھر شیر کو منہ چڑایا۔
بندر نے ایک چھلانگ لگائی
اور شیر کو دیکھ کر بغل کھجائی۔
ریچھ نے تھوڑا سا شہد کھایا
اور شیر پر غرایا۔
دو کوہانوں والے اونٹ آئے
اور شیر کو دیکھ کر بلبلائے۔
تماشے میں وقفہ ہوا تو میں نے لومڑ سے پوچھا،
’’شیر کو کیوں پریشان کر رہے ہو؟
اس کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں۔
یہ حکمران تھوڑا ہی ہے۔
بے چارہ سرکس کا شیر ہے۔‘‘
لومڑ نے قہقہہ لگا کر کہا،
’’ہم کون سا انقلاب لا رہے ہیں۔
سرکس ہی دکھا رہے ہیں!‘‘.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.