پاکستان کے دشمن

امریکی سی آئی اے چیف نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے سربراہ سے ملاقات کے دوران پاکستان کے خلاف متعدد حکمت عملیوں پرغور کیاہے۔ ان میں سے کچھ باتیں افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے شیئر کردی گئی ہیں۔ جن دنوں اسرائیلی وزیراعظم دورہ ٔ بھارت پر تھے تو تل ابیب میں یورپی ملکوں کے خفیہ اداروں کے سربراہوں کا اجلاس ہو رہا تھا۔ ان سربراہوں نے مسلم دنیا کےخلاف کیا منصوبہ بندی کی، اس کی اطلاعات ابھی میرے پاس نہیں ہیں مگر اس کے تل ابیب میں منعقد ہونے کی وجوہات مسلم دشمنی کے علاوہ کیا ہوسکتی ہیں۔ دنیا کی بدلتی ہوئی سیاست میں اسرائیل، امریکہ اور بھارت کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے۔ دراصل یا حقیقی طور پر تو پریشان اسرائیل اور امریکہ ہیں۔ امریکہ دنیا پر اپنی حکمرانی کی گرفت کھو رہا ہی نہیں بلکہ کھو چکا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال جنرل اسمبلی میں ووٹنگ ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ نے یورپ کوبھی امتحان میں ڈال رکھا ہے۔ اس دوران خطہ ٔ عرب کے ایک مسلمان ملک کا امتحان بھی شروع ہوچکا ہے۔ یورپ میں خاص طور پر برطانیہ امریکیوں کا حامی ہے۔ آپ امریکی مشکلات کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ آج سے امریکہ میں صدر ٹرمپ کے خلاف سخت ترین ہڑتالیں شروع ہورہی ہیں۔ ان ہڑتالوں میں سرکاری لوگ بھی شامل ہو رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ امریکہ میں ہونے والی ہڑتالوں کے باعث ٹرمپ کی آنکھیں کھلیں، بظاہر ایسا دکھائی نہیں دیتا۔ اسرائیل اور امریکہ بھارت کو آگ میں جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پہلے امریکیوں نے یہ کوشش کی کہ بھارت چین کے ساتھ لڑے، چینی سرحد پر اسلحہ بھی پہنچا دیا گیا تھا مگر پھر بھارت چین سے ڈر گیا۔ بھارت کے اس انکار کے بعد اسرائیل اور امریکہ نے بھارت پر یہ دبائو ڈالنا شروع کردیا کہ اگر چین نہیں تو پاکستان پر حملہ کرو۔ اس حملے کے پس پردہ صرف ایک ہی بات ہے کہ امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ واحد ایٹمی اسلامی طاقت کا جوہری پروگرام ختم کیا جائے اور دنیا کی نمبر ون فوج کو پسپا کیا جائے۔ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے سے بھی ڈر رہا ہے مگر اسے امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے مسلسل آشیرباد دی جارہی ہے۔ بھارت کا خوف دور کرنے کےلئے امریکہ اور اسرائیل نے افغانستان کو ملوث کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے ’’را‘‘ اور ’’این ڈی ایس‘‘ کے روابط کو بڑھا کر یہ طے کیا گیا ہے کہ جونہی بھارت، پاکستان پر حملہ کرے گا تو دوسری طرف سے افغانستان، پاکستان پرحملہ کردے گا۔ ان حملوں سے پہلے پاکستان میں مکتی باہنی کی طرز پر ایک آپریشن شروع ہوچکا ہے۔ اس آپریشن میں یہ بات شامل ہے کہ پاکستانی عوام کو پاکستان کے قابل احترام اداروں کے خلاف اکسایا جائے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان کے کئی سیاستدان کام کر رہے ہیں، بڑھکیں مار رہے ہیں۔ یہ سیاستدان خاص طور پر افواج ِ پاکستان کے خلاف زہرافشانی کر رہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا جارہا ہے۔ یہ نام نہاد لبرل پاکستانی اداروں کے خلاف پوسٹیں شیئر کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ایک پاکستانی سیاستدان نے دہلی میں اسرائیلی اور بھارتی وزرائے اعظم سے ملاقات کی۔ واپسی پر اس نے سب سےپہلے لاہور کے قریب ایک ایسے پاکستانی سیاستدان سے ملاقات کی جو اداروں کے خلاف زہر گھول رہا ہے۔ تازہ ترین حکمت عملی کے تحت افغانستان میں کچھ دھماکے کروائے جائیں گے جن کا ملبہ پاکستان پر ڈالا جائے گا۔ حملوں سے پہلے جواز بنایا جائے گا۔ اس دوران پاکستان میں بھی خودکش حملے کروائے جائیں گے۔ لوگوں کو پاکستان کے اداروں سے لڑوانے کی کوشش کی جائے گی لیکن اس تمام تیاری کے باوجود بھارت پھر بھی پریشان ہے کیونکہ بھارت کے اندر 15سے زائد آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ آزادی کی ان تحریکوں نے بھارت کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔ ان تحریکوں کے باوجود بھارت پر یہ دبائو ہے کہ پاکستان پر حملہ کرے۔ اس سے پہلے ایک حکمت ِعملی بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ وہ حکمت ِعملی یہ تھی کہ پاکستان کو معاشی طور پر کنگال کردیا جائے۔ اس مقصد کےلئے بھارت سے تجارت بھی کی گئی، پاکستانی زراعت کو تباہ کرنے کی کوشش بھی کی گئی، بھارت کی محبت میں بہت سی سہولتیں دی گئیں، پاکستانی حکومتوں کا ڈیم تعمیر نہ کرنا اور بھارت کا بے شمار ڈیم بنانا بھی اسی میں شامل تھا۔ پاکستان کی معاشی بربادی کے لئے پاکستان کے بیمار وزیرخزانہ نےبہت کام کیا۔ انہوں نے پاکستان کے قرضوں میں بہت اضافہ کیا۔ ان کی چالوں کا پول کھل گیا اور یوں معاشی حملوں کے انتہائی برے اثرات سے کچھ بچت ضرور ہوگئی۔
اب جب پاکستان کے بہت سے لٹیرے پریشان ہیں تو ان کے ساتھ ہی بھارت بھی پریشان ہے کہ اس کا کام کرنے والے کیوں پریشان ہیں۔ بھارت میں اقلیتوں کی پریشانیوں نے انہیں احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور کر رکھا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان میں اقلیتوں کے حالات کیا ہیں، یہ جاننے کے لئے سنگاپور میں رہنے والے ایک سکھ امر دیپ سنگھ کی تازہ کتاب “Lost heritage. The Sikh’ Legacy in Pakistan Quest Continues.”کا مطالعہ کرنا چاہئے۔ اس کتاب کی تقریب رونمائی 20جنوری کو ایشیا پیسفک یونیورسٹی کوالالمپور ملائیشیا میں ہوئی ہے۔ سابق بنکار امر دیپ سنگھ نے گور دواروں کی دیکھ بھال، پاکستان میں سکھ یاتریوں کی مہمان نوازی اور ان کی یاترا کے مواقع پر خصوصی انتظامات کو اس کتاب کے ذریعے سراہا ہے۔ 20جنوری کو ہونے والی تقریب رونمائی کے مہمانِ خصوصی پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا تھے۔ انہوں نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان کے اداروں نے سکھ برادری کی مشاورت کے بعد 13گوردواروں میں مرمت کا کام جدید طریقوں سے کیا ہے۔ حکومت ِپاکستان کے اقدامات کے باعث سکھ یاتریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لاہور میں تین گور دواروں کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ نفیس زکریا نے پاکستان میں بسنے والے سکھوں کی بھی تعریف کی اور حاضرین کو بتایا کہ پاکستان میں سکھ پارلیمنٹ میں بھی ہیں، سول سروسز میں بھی اور افواج ِ پاکستان کا حصہ بھی ہیں۔ ان تمام شعبوں میں ان کا کردار مثالی ہے۔ اس کے برعکس بھارت میں گوردواروں کی بے حرمتی کی جاتی ہے ، چرچ جلا دیئے جاتے ہیں، مسجدیں شہید کردی جاتی ہیں اور کبھی گائے کے گوشت پر انسانوں کا قتل عام ہوتاہے۔ پاکستان پاک ہے جبکہ ہندوستان نفرتوں کا گھر ہے۔ بس احمد ندیم قاسمی کی زبان سے دعا ہے کہ؎
خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشۂ زوال نہ ہو.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.