لعنت کے بعد استعفے ناگزیر

جن سیاسی جماعتوں کے سربراہوں نے کھلے عام پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کی تکرار کی، ایک کی تو سرے سے دم ہی نہیں وہ تن تنہا خود پارٹی ہیں انہوں نے زبانی استعفیٰ دیا باقاعدہ تحریری استعفیٰ دینے کے بجائے دبئی دوڑ لگا دی، پارلیمنٹ سیکرٹری کو ان کا استعفیٰ موصول نہیں ہوا، کچھ بھی ہو جائے کبھی کوئی جمہوریت پسند پارلیمان پر لعنت نہیں بھیجتا، اب یا تو تھوکا ہوا چاٹیں یا پی ٹی آئی با جماعت اس پارلیمنٹ سے مستعفی ہو جو ان کی نظر میں ملعون ہے، اگر بیٹھیں گے تو لعنتی ٹھہریں گے، مگر ایسا نہیں ہو گا، پی ٹی آئی کی کشتی میں شیخ نے چھید ڈال دیا ہے، وہ اسے کنارے پر ہی ڈبوئیں گے، اگر قومی اسمبلی پر لعنت بھیج کر بھی استعفے نہ دیئے تو ساری لعنت واپس عوامی مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے منہ کو آ لگے گی۔ دل آزار سیاست سرے سے سیاست ہی نہیں، رذالت ہے، آلٹس بکسلے نےلفظ اور ان کے رویوں پر جو کچھ لکھا ہے اسے خان صاحب پڑھ لیں، شاید انہیں لفظوں کے زخموں کا احساس ہو جائے، امیر المومنین حضرت علیؓ کا ایک شعر ہے
جراحات السنان لھا التیام،
ولا یَلتام ماجَرح اللسان،
(نیزوں سے لگے زخم بھر جاتے ہیں زبان سے لگائے گئے زخم کبھی نہیں بھرتے)
قبلہ قادری صاحب نے اپنے اسٹیج کو تبرا بازی کا اسٹیج بنا دیا، یہی تبرا پڑھنے والے ہی ان کا کیس خراب کریں گے، خون شہیداں کو لعنت کی نذر کر دیا، کیا یہی اسلامی اخلاقیات ہے، اب وہ ان لعنت بھیجنے کے ماہرین سے اپنا گوشۂ درود محفوظ رکھیں، لوگ زیادہ دیر دھوکے میں نہیں رہتے، جلسے کا حجم کیوں ڈائیٹنگ پر آ گیا اس کی پاکستان عوامی تحریک تحقیقات کرائے، جن لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر اسمبلی میں بٹھایا وہ اس لعنت کا کیا کفارہ ادا نہیں کریں گے۔
٭٭٭٭
ساڈی وی گل بن گئی
پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی نے کہا ہے شہداء کا قصاص لینے تک احتجاج جاری رہے گا، نوابزادہ نصراللہ خان نمبر 2کی محفل میں جو بھی آیا اس کی مردہ سیاست ہولے ہولے سانس لینے لگی، قصاص لینے میں کامیابی ہو نہ ہو ایک ہی قصاص جلسے میں کئی سیاسی جماعتوں کو وینٹی لیٹر مل گیا، ڈاکٹر طاہر القادری مخلص ہوں گے مگر جو مخلصین انہوں نے جمع کئے یہ قصاص لیں نہ لیں اپنی سیاست میں کچھ نہ کچھ ہوا ضرور بھر لیں گے، جس عظیم الشان لشکر جرار رکھنے کا انہوں نے دعویٰ کیا اس کے ہوتے ہوئے انہیں سیاسی جماعتوں کو یکجا کرنے کی کیا ضرورت تھی، قصاص کی آیت مبارکہ بڑی واضح ہے اس میں ساری تفصیل موجود ہے مگر کہیں یہ ذکر نہیں کہ حکومت بھی گرا دو، قصاص کی اپنی حدود و قیود ہیں، اس سے باہر نکلے تو سامنے میدان سیاست ہے، جس میں اب تک نہ جانے کتنے شہداء گم ہو کر رہ گئے، وہ عدلیہ سے رجوع کریں کیس کی پیروی کریں مگر اس قصاص کو سیاستدانوں کے حوالے نہ کریں اس طرح ان کے کارکن بھی بدظن ہو سکتے ہیں، ہمارے ہاں اچھی بری جو بھی حکومت آتی ہے اسے اس ملک کے لوگ لے کر آتے ہیں، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت پنجاب ملوث ہے تو قانون کا سہارا لیں، نجفی رپورٹ کی بنیاد پر عدالت عالیہ سے رجوع کریں، عدالت جو واضح فیصلہ دے اسے فریقین تسلیم کر لیں، اور پُر سکون ہو کر کینیڈا میں اپنا علمی کام جاری رکھیں، ویسے وہ اگر منہاج القرآن ہی تک رہتے اسے پاکستان عوامی تحریک نہ بناتے تو یہ شجر ممنوعہ نہ تھا، کیونکہ قرآن سیاست کی نفی نہیں کرتا بلکہ سیاست پر قرآن کا پہرہ نہ ہو تو وہ بے لگام ہو سکتی ہے، بیک وقت دین کو الگ اور سیاست کو الگ حیثیت دینا چنگیزی ہے، اگر ان کی سیاست قرآن حکیم کے منہاج پر چلتی تو زیادہ کامیاب ہوتی۔
٭٭٭٭
صاحب اور چپراسی دبئی میں
شیخ رشید لعنت بھیج کر ڈر کے مارے فوراً دبئی بھاگ گئے، ان کے پیچھے پیچھے ان کے صاحب بھی دو روزہ دورے پر دبئی چلے گئے، کیا زمانہ آ گیا کہ افسر کو نائب قاصد چلاتا ہے اور صاحب اور نائب قاصد کو چلانے کے لئے اس کی ٹنکی میں ایک بھی کارکن نہیں، ایک فلم رنگیلا مرحوم نے بنائی تھی جس میں فلمساز، اسٹوری رائٹر، پروڈیوسر، ڈائریکٹر، ہیرو، ولن، موسیقار وہ خود ہی تھے۔ شیخ صاحب دوسری کاوش کر رہے ہیں سب دعا کریں کہ انہیں کسی طرح کامیابی حاصل ہو۔ وہ پی ٹی آئی کے ہیں اس میں نہیں ہیں، یہ بات خان صاحب کو معلوم نہیں، بلکہ وہ ماضی کو بھول کر اب شیخ رشید کو بھی اپنا روحانی پیشوا سمجھتے ہیں، حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کو کارکن ناکام کریں گے یا پی ٹی آئی کارکنوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ دونوں صورتوں میں کباڑا بھی دونوں کا ہو گا۔ لندن کے بعد لندن ثانی (دبئی) میں سیاسی مشاورتوں کے میلے لگنے لگے ہیں، اور تمام شرکاء یہ کہہ رہے ہیں
پلے نئیں دھیلا
تے کردی میلا میلا
دبئی کی صبحیں دبئی کی شامیں سنا ہے لندن سے رنگین ہوتی ہیں، گویا:
“An evening in Dubai is more Clourful Than an evening in Paris”
خان عمران خان نیازی کے لئے غالب کے اس شعر پر بات ختم کرتے ہیں کہ؎
بوئے گل نالۂ دل دردِ چراغ محفل
جو تری بزم سے نکلا سو پریشاں نکلا
٭٭٭٭
یہ تو چلتی ہے تجھے نیچے گرانے کے لئے
….Oہیومن رائٹس واچ:ٹرمپ کا پہلا سال انسانی حقوق کے لئے تباہ کن رہا۔
یہی تو ان کی کامیابی ہے۔
….Oتجزیہ کار:اپوزیشن میں اختلاف، خود گر گئی، حکومت کیسے گرائے گی،
اپوزیشن کا ایک شعر ہے؎
تندی بادِ حکومت سے نہ گھبرا اے اپوزیشن
یہ تو چلتی ہے تجھے نیچے گرانے کے لئے
….Oآصف زرداری:عمران حکومت اور پارلیمنٹ میں تمیز کریں۔
زرداری صاحب! قادری صاحب سے کہیں ایک عدد تمیز اے پی سی بھی بلائیں۔
….Oنواز شریف:حکومت کے کل چار پانچ ماہ رہ گئے ہیں گرانے کا ان کو کیا فائدہ؟
میاں صاحب وہ آپ سے بھی بڑے دانشور ہیں۔
….Oسپریم کورٹ کی پنشنرز کا مسئلہ حل کرنے کے لئے بینکوں کی انتظامیہ کو 15دن کی مہلت۔
سپریم کورٹ ازراہ کرم بزرگ شہریوں کی پنشن میں مہنگائی کے حساب سے معقول اضافے کی بھی ہدایت کر دیں تو یہ کار خیر ہو گا۔ .

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.