میکسویل ٭201: ’میکسویل نے ایک ٹانگ پر پاکستان کی امیدوں کا بوجھ اٹھایا۔۔۔ یہ بھی قدرت کے نظام کا حصہ تھا‘

آسٹریلیا کے سات کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے اور کمنٹری باکس میں موجود کیوی کمنٹیٹر ایئن سمتھ نے اپنے ساتھ بیٹھے میتھیو ہیڈن سے کہا کہ ’کیا آسٹریلیا یہ میچ بغیر کسی مقابلے کے افغانستان سے ہارنے والا ہے۔‘

میتھیو ہیڈن نے انھیں ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ’آپ نے یہ کیا کہہ دیا۔۔۔ یہ بات آسٹریلیا کی تھوڑی سی آبادی کو خاصی ناگوار گزری ہو گی۔‘

ویسے تو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ روایتی حریف بھی ہیں لیکن یہ جملہ کسی بھی آسٹریلوی سپورٹس ٹیم کے لیے کہنا اس کی توہین ہو سکتا ہے کیونکہ آسٹریلوی ٹیموں کا کھیلنے کا نظریہ ہمیشہ ’کبھی ہار نہ ماننے‘ کا رہا ہے۔ یہ ان کے سپورٹس کلچر کا حصہ بھی ہے۔

292 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی آسٹریلوی ٹیم کے 19ویں اوور میں 91 رنز پر سات کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔

اس گراؤنڈ پر دوسری اننگز میں فاسٹ بولرز خاصے خطرناک ہو جاتے ہیں اور لائٹس میں گیند سوئنگ کرنے لگتا ہے اور آج بھی ایسا ہی ہوا اور نوین الحق اور عظمت اللہ نے دو دو کھلاڑیوں کو پہلے دس اوورز میں پویلین کی راہ دکھا کر آغاز میں برتری حاصل کر لی تھی۔

اس کے بعد ایک رن آؤٹ اور راشد خان کی عمدہ بولنگ نے آسٹریلیا کو 91/7 تک محدود کر دیا تھا اور افغانستان کے لیے ایک تاریخی فتح صرف تین وکٹیں ہی دور تھی۔

میکسویل ایک انتہائی کلوز ایل بی ڈبلیو سے ڈی آر ایس کے باعث بچنے میں کامیاب ہو چکے تھے تاہم ایسے میں انھوں نے اسی اوور میں سپنر نور احمد کے خلاف سویپ شاٹ کھیلی جو سیدھی شارٹ فائن لیگ پر کھڑے مجیب الرحمان کے ہاتھوں میں جاتی دکھائی دی۔

یہ انتہائی آسان کیچ تھا، لیکن مجیب نے شاید آخری لمحے میں گیند سے نظریں ہٹا لیں اور ایک انتہائی آسان کیچ گرا دیا۔۔۔ اور شاید افغانستان کی سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی امیدیں بھی۔

اس کے بعد سے میکسویل نے جو کیا اسے ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی سب سے لاجواب اننگز کے طور پر یاد کیا جائے گا۔

اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ میکسویل کو نہ صرف افغانستان کے بہترین سپنرز کا سامنا کرنا تھا بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا تھا کہ وہ آسٹریلوی بولرز کے ساتھ بیٹنگ کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سٹرائک لیں۔

تاہم کچھ ہی دیر بعد میکسویل کو ایک اور مسئلے سے بھی دوچار ہونا تھا۔

ایسی صورتحال میں میکسویل نے یہاں وہ انداز اپنایا جس کے لیے وہ جانے جاتے ہیں اور جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے لگے۔

ان کے بلے سے نکلنے والے ہر سٹروک کے پیچھے طاقت کے ساتھ ساتھ ٹائمنگ بھی لاجواب ہوتی اور وہ اوور کے آخر میں باآسانی سنگل لینے میں بھی کامیاب ہو جاتے۔ اس سب کے درمیان دوسرے اینڈ پر موجود پیٹ کمنز اور افغان بولرز صرف خاموش تماشائی بننے پر مجبور ہو گئے۔

australia

جیسے ہی میکسویل کی سنچری مکمل ہوئی تو ان کی ٹانگ میں واضح طور پر تکلیف کے آثار نمودار ہونا شروع ہو گئے۔ میچ میں کئی مرتبہ فزیو کو میدان میں آ کر میکسویل کو دوا دینی پڑی لیکن وہ ریٹائرڈ ہرٹ نہیں ہوئے میدان پر رہے اور ایک جینیئس بلے باز کی طرح صرف ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر ایسی شاٹس کھیلتے رہے جو دیکھ کر سب ہی حیرت میں مبتلا ہو گئے۔

اپنے کندھوں پر تمام ذمہ داری لیتے ہوئے میکسویل آخر تک جارحانہ انداز میں بلے بازی کرتے رہے اور اچھی گیندوں کو بھی باؤنڈری پار پہنچاتے رہے اور آخرکار اپنے آخری چھکے سے ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

اس افغان بولنگ لائن اپ اور ایسی میچ صورتحال اور ذاتی صحت کو دیکھتے ہوئے میکسویل کی یہ اننگز یقیناً ون ڈے تاریخ کی بہترین اننگز میں سے ایک گردانی جائے گی۔

میکسویل نے آسٹریلیا کی مقابلے کے بغیر نہ ہارنے کی سپرٹ برقرار رکھی اور 10 چھکوں اور 24 چوکوں سے بنائی گئی ڈبل سنچری سے آسٹریلیا کو سیمی فائنل تک پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔

یہاں افغانستان کے بولرز کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے جنھوں نے آسٹریلوی بیٹنگ کو اس صورتحال تک پہنچایا، اور ابراہیم زدران کے 129 ناٹ آؤٹ کی شاندار اننگز کو بھی سراہنا نہیں بھولنا چاہیے جنھوں نے آج افغانستان کے لیے ورلڈ کپ مقابلوں میں پہلی سنچری بنائی ہے۔

افغانستان نے آج ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 291 رنز بنا کر یہ یقینی بنایا تھا کہ آسٹریلیا کو اس ہدف کا تعاقب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن پھر میکسویل ان کی راہ میں حائل ہو گئے۔

جہاں سوشل میڈیا پر میکسویل کی اس اننگز کی تعریفیں ہو رہی تھیں وہیں پاکستانی مداح بھی اس میچ کو بڑے غور سے دیکھ رہے تھے کیونکہ آج افغانستان کی فتح کی صورت میں پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی مزید مشکل ہو جاتی۔

احمر نقوی نے لکھا کہ ’ہم سب نے آسٹریلیا سے ایسی شکستوں کا مزہ چکھا ہے جس میں کوئی ایک کھلاڑی کھڑے کھڑے میچ جتوا دے۔ لیکن ایسا صرف ایسی صورتحال میں کرنا جب آپ صرف اپنے ہاتھ ہی ہلا سکتے ہوں، ایک عظیم کارنامہ ہے۔

صارفین جو پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امید لگائے بیٹھے ہیں نے کہا کہ یہ ’قدرت کے نظام کا حصہ تھا۔‘ جبکہ ایک اور صارف نے لکھا کہ میکسویل نے صرف ایک ٹانگ پر پاکستان اور نیوزی لینڈ کی سیمی فائنل تک پہنچنے کی امیدوں کا بوجھ اٹھائے رکھا۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.