یکم دسمبر سے کس کا موبائل چلے گا، کس کا نہیں؟

پاکستان میں ٹیلی کمیونیکیشن کو کنٹرول کرنے کے ذمہ دار ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل فونز کی شناخت اور بلاکنگ کا سسٹم یکم دسمبر سے فعال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ملک میں جعلی موبائل فونز کا استعمال روکنے، فون چوری کی روک تھام اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کا نظام یکم دسمبر 2018ء سے باقاعدہ فعال ہورہا ہے۔

اس سلسلے میں پی ٹی اے نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کی جانب سے منظور شدہ ٹیلی کام پالیسی 2015ء کے سیکشن 9.6کے پیش نظر موبائل فونز کی شناخت اور بلاک کرنے کے نظام ڈیوائس آئی ڈینٹیٹی فکیشن، رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کئے ہیں۔

اس سسٹم سے پاکستان کے تمام موبائل فون صارفین کو بلا تعطل خدمات فراہم کی جاسکیں گی۔

یکم دسمبر تک ملک میں تما م موبائل ڈیوائسز بشمول نان کمپلائنٹ ڈیوائسز تمام موبائل نیٹ ورکس پر فعال رہیں گی، تمام صارفین کی سہولت کے لیے ان کےآئی ایم ای آئی (IMEI ) کو ان کے موبائل فون نمبر کے ساتھ منسلک کر دیا جائے گا اور وہ کسی تعطل کے بغیر فعال رہیں گے۔

تاہم نئے نظام کے بعد تمام ایسی نئی موبائل ڈیوائسز جن کے آئی ایم ای آئی بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں، انہیں نان کمپلائنٹ ڈیوائس سمجھا جائے گا اور انہیں پاکستانی حدود میں کہیں بھی رابطے اور خدمات کی سہولت دستیاب نہیں ہوسکے گی۔

اس سے قبل 20 اکتوبر کے بعد ملک کے تمام شہروں میں چوری شدہ، اسمگل شدہ اور تمام غیر رجسٹرڈ موبائل فون بند کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

پی ٹی اےکی طرف سےاس سلسلے میں تمام اسمارٹ فونز اور GSM ڈیوائسز کی تصدیق کرنے کے لیے تمام نمبروں پر ایس ایم ایس بھیجے گئے اور کہا گیا تھا کہ اگر کسی کو ایس ایم ایس نہ ملے ، تب بھی وہ اپنی GSM ڈیوائسز / فون کی خود سے تصدیق کر سکتا ہے۔

پی ٹی اےکی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ صرف تصدیق کردہ موبائل فون اور جی ایس ایم ڈیوائسز 20اکتوبر کے بعد فعال رہیں گے، لہٰذا صارفین صرف پی ٹی اے کے منظور شدہ موبائل اور جی ایس ایم ڈیوائسز خریدیں اور استعمال کریں۔

موبائل فون اور جی ایس ایم ڈیوائسز کی تصدیق کے لیے تین طریقے متعارف کرائے گئے تھے، جن میں ایس ایم ایس کے ذریعے، ایپلیکیشن کے ذریعے اور ویب سائٹ کے ذریعےموبائل یا جی ایس ایم ڈیوائسز کی تصدیق کی جا سکتی تھی۔

ایس ایم ایس کے ذریعے تصدیق کرنے کے لیے اپنے موبائل کا آئی ایم ای آئی نمبر میسج میں لکھ کر 8484 پر ایس ایم ایس کرنے کے لیے کہا گیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے کی جانب سے جوابی ایس ایم ایس سے موبائل یا ڈیوائس کے متعلق تصدیق کی جا رہی تھی اور ہدایات دی جارہی تھیں۔

اپنے موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر چیک کرنے کے لیے موبائل سے #06#* ڈائل کرنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔

پی ٹی اے کی جانب سے 20 اکتوبر تک غیر منظور شدہ یا غیر تصدیق شدہ فونز بند کرنے کے اعلان کے بعد کراچی الیکٹرانک ڈیلر ایسوسی ایشن نے دھمکی دی تھی کہ اگرپی ٹی اے نے 20 اکتوبر کو غیرمنظور شدہ موبائل فون بند کئے تو پورے پاکستان میں کاروبار بند کردیں گے۔

اس ضمن میں آل پاکستان موبائل فون یونین اور مرکزی انجمن تاجران پاکستان کے وفد نے بھی وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر سے ملاقات کی تھی جنہوں نے پی ٹی اے کی جانب سے موبائل فون بلاک کرنے کے فیصلے کو مؤخر کرنے کی یقین دہانی کرا دی تھی جبکہ متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ استعمال شدہ موبائل فون کی درآمد کے لیے کسٹم حکام سے مشاورت کےبعد تاجروں کے تحفظات دور کیے جائیں۔

ادھر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی پی ٹی اے سے تصدیق کے بغیر 20اکتوبر کے بعد موبائل فونز کی بندش کے معاملے کا سخت نوٹس لیا تھا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو 20اکتوبر کے بعد موبائل فون بلاک نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ نے اسمگل شدہ فونز کے استعمال کی روک تھام کیلئے ڈی آئی آر بی ایس نظام رائج کرنے،کی منظوری دے دی اور کہا کہ 31دسمبر 2018ءکے بعد اسمگل شدہ موبائل فونز بند کر دیئے جائیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس وقت 82 ملین مالیت کے موبائل فون قانونی طریقے سے پاکستان آ رہے ہیں جبکہ ڈھائی ارب کے موبائل فون غیر قانونی طریقے سے پاکستان لائے جا رہے ہیں، سیکنڈ ہینڈ موبائل فون پاکستان لانے پر پابندی کے باوجود پاکستان بھر کی مارکیٹوں میں سیکنڈ ہینڈ موبائل فون کثیر تعداد میں دستیاب ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعے 31 دسمبر 2018ءکے بعد اسمگل شدہ موبائل فونز بند کر دیئے جائیں گے تاہم اس سے قبل پاکستان لائے جانے والے موبائل فونز پر یہ پابندی لاگو نہیں ہوگی۔

تاہم پی ٹی اے کی جانب سے اب ملک میں جعلی موبائل فونز کا استعمال روکنے، فون چوری کی روک تھام اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کا نظام یکم دسمبر 2018ء سے باقاعدہ فعال ہو رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.