امیدواروں کی معلومات عام ہوں گی، کاغذات نامزدگی میں ظاہر کئے گئے اثاثوں اور حلف ناموں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی طرف سے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ڈالنے کا فیصلہ

شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کیلئے اچھی پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے بالآخر 2018ء کے عام انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی تفصیلات اور ان کے جمع کرائے ہوئے حلف نامے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب تک الیکشن کمیشن ایسا کرنے سے ہچکچا رہا تھا لیکن اب اس نے فیصلہ کرلیا ہے تاکہ انٹرنیٹ کے ہر صارف کی ان تفصیلات تک رسائی ممکن ہو۔ حال ہی میں دی نیوز نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ پہلے کے مقابلے میں زیادہ طاقتور اور آزاد ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن 2018ء میں امیداروں کے کاغذاتِ نامزدگی اور ساتھ ہی متعلقہ سرکاری محکموں کی جانب سے اسکروٹنی کے جواب کی تفصیلات اپنی ویب سائٹ پر ڈالنے سے ہچکچا رہا ہے، حالانکہ یہ کام 2013ء میں کیا جا چکا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کے نفاذ سے قبل اور نہ ہی اس کے بعد الیکشن کمیشن پر ایسی کوئی پابندی تھی کہ انٹرنیٹ کی سہولت کو الیکشن کے امیداروں کی فراہم کردہ معلومات کے حوالے سے عوام اور میڈیا کا رد عمل معلوم کرنے کیلئے استعمال کرے۔ لیکن اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے ابتدائی طور پر وہ کام کرنے سے گریز کیا جو اس نے 2013ء میں کیا تھا۔ جب دی نیوز نے اس معاملے کو نمایاں کیا تو الیکشن کمیشن نے صورتحال کا دوبارہ جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور بالآخر امیداروں کے کاغذاتِ نامزدگی اور ساتھ ہی ان کے حلف نامے اپنی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا۔ قبل ازیں الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران سیاست دانوں کے اثاثوں، کاغذات نامزدگی اور دیگر تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈالنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ پارلیمنٹ میں جن سیاسی جماعتوں کی نمائندگی تھی، بشمول مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف، انہوں نے سب نے الیکشن ریفارم پیکیج پر مشاورت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اس پالیسی کی سخت مخالفت کی تھی۔ حتیٰ کہ گزشتہ پارلیمنٹ نے یہ کوشش بھی کی تھی کہ الیکشن کمیشن ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں، دولت وغیرہ کی تفصیلات سرکاری ویب سائٹ پر نہ ڈال سکے۔ ابتدائی طور پر الیکشن کمیشن نے مزاحمت کی لیکن بعد میں سیاسی جماعتوں کے دبائو کے آگے جھک گئی اور حتیٰ کہ اپنی ویب سائٹ سے 2013ء کے الیکشن میں حصہ لینے والے امیداروں کی تفصیلات مٹا دیں۔ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ اثاثوں وغیرہ کی تفصیلات کمیشن کی ویب سائٹ سے مٹا دی جائیں اور ارکان پارلیمنٹ کی نجی زندگی کا خیال رکھا جائے۔ ارکان پارلیمنٹ کی رائے تھی کہ اثاثوں کی تفصیلات جاری کرنا نہ صرف نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے بلکہ اس سے جرائم پیشہ افراد کو اغوا اور دیگر غیر قانونی ذرائع اختیار کرتے ہوئے انہیں لوٹنے کا حوصلہ ملے گا۔ الیکشن کمیشن نے ارکان پارلیمنٹ کی رائے پر مشاورت کی لیکن ابتدائی طور پر وہ اس سے مطمئن نظر نہیں آئی۔ ای سی پی کی رائے تھی کہ ارکان پارلیمنٹ کی تفصیلا ت سب کیلئے جاری ہونا چاہئیں تاکہ اسکروٹنی کی خاطر عوام بھی ارکان پارلیمنٹ کے مالی معاملات پر سوالات اٹھا سکیں۔ بعد میں پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلا حا ت نے الیکشن کمیشن پر اپنا دبائو مزید بڑھا دیا جس کے بعد ای سی پی نے اپنی ویب سائٹ سے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں وغیرہ کی تفصیلات مٹا دیں اور ساتھ ہی 2013ء کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی ہٹا دیے۔ یہ واقعہ پاناما اسکینڈل کے انکشاف کے بعد پیش آیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 2013ء کے انتخابات میں حصہ لینے والے ہزاروں سیاست دانوں کے کاغذات نامز دگی ، ان کی تفصیلات، گوشوارے اور ان کی ملکی و غیر ملکی پراپرٹی اور بینک اکائونٹس کی معلومات اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر 2013ء کے الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں اور قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلیوں کیلئے کامیاب ہونے والے امیدواروں کے اثاثوں کی تفصیلات ویب سائٹ پر موجود ہونے کو وو ٹرو ں، شہریوں اور ساتھ ہی میڈیا کے لوگوں کیلئے معلومات کا زبردست ذریعہ سمجھا جا رہا تھا۔ مقامی و غیر ملکی اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکائونٹس، گاڑیوں وغیرہ کی تفصیلات کے علاوہ کاغذات نامزدگی میں دیگر سیاست دانوں معلومات بھی موجود تھیں جیسا کہ شناختی کارڈ نمبر، نیشنل ٹیکس نمبر ، جن کی مدد سے کوئی بھی ووٹر یا شہری اپنے رہنمائوں کی جانب سے ادا کردہ ٹیکسوں کی تفصیلات، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی معلومات کا پتہ لگا سکتا تھا۔ کاغذات نامزدگی میں دی گئی تفصیلات ووٹروں کو اپنے رہنمائوں کا احتساب کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ 2013ء کے الیکشن کے حوالے سے، الیکشن کمیشن نے 15؍ ہزار سے زائد سیاست دانوں کے کاغذات نامزدگی اور تفصیلات جاری کی تھیں جنہوں نے قومی اسمبلی کی 849؍ اور صوبائی اسمبلیوں کے 221؍ حلقوں اور 221؍ خصوصی نشستوں پر الیکشن لڑا تھا۔ گزشتہ پارلیمنٹ کے 1070؍ ارکان پارلیمنٹ، جن میں 342؍ ارکان قومی اسمبلی، بلوچستان اسمبلی کے 65؍ ارکان، کے پی کے اسمبلی کے 124؍ ارکان، پنجاب کے 371؍ ارکان اسمبلی اور سندھ کے 168؍ ارکان اسمبلی کے کاغذات نامزدگی میں مکمل گوشوارے بشمول ان کی ملکیتی کمپنیوں کی تفصیلات، شیئرز، پراپرٹیز، بینک اکائونٹس، گاڑیوں، اشیاء وغیرہ کی تفصیلات شامل تھیں۔ لیکن، موجودہ الیکشن کمیشن نے یہ تمام معلومات اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.