پلے نئیں دھیلہ،تے کر دی میلہ میلہ

سرآج کی میٹنگ کے تمام انتظامات مکمل ہیں اپوزیشن لیڈر بھی اپنے چیمبر میں ہیں۔آپ دونوں مل کر جیسے ہی نگراں حکمراں کا فیصلہ کریںگے سر دو گھنٹے کے نوٹس پر تمام میڈیا اکھٹا ہوجائے گا۔لیکن سر میٹنگ سے پہلے آپ سے ایک بات عرض کرناچاہتا ہوں ایک شخص آپ سے ملناچاہتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ دوماہ کے نگراں سربراہ کےلیے اس کے پاس ایک بہت بہترنام ہے اس کاکہنا ہے کہ وہ نام میرٹ پر بھی پورا اترتا ہے اگر آپ اجازت دیں تو میں اس کو آپ سے ملادوں۔
یکھو سیکرٹری یہ کوئی گڈی گڈے کا کھیل نہیں ہے کہ ہرراہ چلتا ہمیں میرٹ سکھائے۔اورتجاویز دیتا پھرے کہ فلاں کو نگراں عہدے پر لگالیں اور فلاں کو فلاں عہدہ دے دیں۔
سر ! آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں لیکن شکل سے بھلا آدمی معلوم ہوتاہے وضع قطع بھی ٹھیک ہے تعلیم یافتہ اور سنجیدگی بھی جھلکتی ہے۔ ہونہہ… اگر تم سمجھتے ہو کہ وہ ذہنی طورپر کوئی مجنوں یا دیوانہ شخص نہیںہے اور سفارش کرا کے تم تک پہنچ گیا ہے۔ لو ! اپوزیشن لیڈر صاحب بھی تشریف لے آئے ہیں۔ان صاحب کو بھی اندر لے آئو تاکہ اپوزیشن لیڈر صاحب کے سامنے اس کی بات بھی سن لیتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر صاحب ! ایک پڑھا لکھا شخص آیا ہے ،کہتا ہے کہ نگراں حکومت کے لیے اس کے پاس ایک میرٹ پر پورا اترتا ہوا بہت اچھا نام ہے۔ سرآپ لیڈرآف ہائوس ہیں ہم آپ کی بات بھلا کہاں ٹال سکتے ہیں۔ ہنستے ہوئے اگر بات مان جاتے تو ہمارے تجویز کردہ نام پر اتفاق کرلیتے اور ہمیں چھٹی بار نہ ملنا پڑتا۔(دونوں طرف سے قہقہہ ) آئیے آئیے جناب آپ کے پاس کونسی ایسی گیڈر سنگھی ہے کہ آپ ایسا شخص لے آئیں ہیں جونیوٹرل بھی ہوگا اور میرٹ پر بھی پورا اترتا ہوگا۔ جی سر آپ کا شکریہ کہ آپ نے مجھے اپنی بات کرنے کا موقع دیا۔سر ایک اسکو ل ٹیچر ہیں میں چاہتا ہوں کہ آپ نگراں حکمراں کےلیے ان کے نام پر اتفاق کرلیں۔ اسکو ل ٹیچر! ہنستے ہوئے یعنی محض نیوٹرل ہونا تو کوئی معیار نہیں امورسلطنت چلانا کوئی خالہ جی کا گھر نہیں ہے ۔سر میں جس ٹیچرکی بات کر رہا ہوں اس نے فزکس ،کیمسٹری، اردو، معاشیات میں ماسٹرز ڈگریاں حاصل کررکھی ہے۔ اس کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ڈاکٹر ہیں۔ ایک بیٹا سرکاری افسر ہے جبکہ ایک بیٹا وکیل اور ایک بیٹا کاروبار سے منسلک ہے، جبکہ بطور استاد اس کے ہزاروں نہیں تو آج سیکڑوں شاگرد اچھے اچھے عہدوں پر نہ صرف خدمات انجام دے رہے ہیں بلکہ ایمانداری سے اپنا اپنا کام کررہے ہیں ،اس ٹیچرنے اپنے والد ،جو کہ ایک معمولی کسان تھا سے بھی ایمانداری کا درس حاصل کیا ہے اورا پنے بچوں اور شاگردوں کو بھی ایمانداری کا سبق سکھایا ہے ۔استاد نے اس وجہ سے ٹیچر بننے کی کوشش نہیں کی کہ اسے دوسری ملازمت نہیں ملتی تھی بلکہ وہ بائی چوائس استاد بنا ہے تاکہ نئی نسل کو تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھا پاکستانی اور اچھا انسان بھی بنا سکے۔ اچھا تو وہ سرکاری اسکول کے ٹیچر ہیں۔ نہیں سر یہ پرائیویٹ اسکول ہے۔ بھئی جو خوبیاں آپ گنوا رہے ہیں یہ حکمراں بننے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ہم پھرآپ کو یہ باورکراناچاہتے ہیں کہ امور سلطنت چلانا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔لیکن وہ شخص ہے کون ؟سرمیں وہ کو ئی دو سرا نہیں بلکہ میںخود ہوں اور آپ کے سامنے بیٹھاہوں ۔میں چاہتا ہوں کہ میں قوم کو بتا سکوں کہ کس طرح دو ماہ کے کم وقت میں بھی ملک کی خدمت کی جاسکتی ہے ۔کس طرح امور سلطنت کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے کام کرکے عوام کو ریلیف دیاجاسکتا ہے۔ کس طرح اعلیٰ پروٹو کول رکھے بغیر عوام کے کام کئے جاسکتے ہیں ۔کس طرح دو ماہ کے مختصر عرصہ میں شہروں کو گندگی کے ڈھیر سے پاک کیاجاسکتا ہے اور عوام کو یہ بتایاجاسکتاہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ صفائی کی ذمہ داری عوام کی بھی ہے ۔کس طرح کے مختصر فیصلوں سے تعلیمی نظام کو درست ٹریک پر ڈالاجاسکتاہے۔ ہا ہا ہا… آپ کا خیال ہے یہ سارے کام ہم نہیں کرسکتے ،یا ہم نے نہیں کیے ۔یہ باتیں صرف کرنے کی ہوتی ہیں ان کو عملی شکل دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ اپنے ہی ادارے ،اپنے ہی لوگ راستے کی دیوار بن جاتے ہیں۔آپ کبھی کونسلر کا الیکشن تو جیت کر دکھائیں ، آپ کو سمجھ آ جا ئے گی اور پھراپنے چھوٹے سے حلقہ کے مسائل حل کرکے دکھائیں۔ پھر ہم بھی آپ کے بارے میں سوچیںگے ۔ایک معمولی استاد کو نگراں حکمراں بنادیں یہ کیسے ممکن ہے۔آپ جائیں ہمیں ملک وقوم کے حوالے سے بہت سے بروقت فیصلے کرنے ہیں۔
پلے نئیں دھیلا تے کردی میلا میلا……!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.